My Blogs

Qala : A True Tale

قلا جس کے لغوي معني ہنر کے ہيں ۔ ليکن يہ لفظ چھل اور فريب کے معنوں ميں بھي استعمال ہوتا ہے ۔ دوہزار بائيس کي فلم قلا ہنر ، محبت، فريب اور پچھتاوے کا حصار کرتي ايک دلفريب داستان ہے ۔ اس کہاني کو مقبوضہ کشمير ميں فلمايا گيا ہے ۔ شوٹنگ کا برف پوش مقام سے ہي گويا فلم ميں حرارت بھررہا ہے ۔ سنگيت کاروں کے جملے اور راگ کے سروں سے فلم رچي بسي ہے ۔ فلم کي کہاني جتني ٹھوس ہے اس سے کہيں زيادہ اسے بہترين انداز ميں بنا گيا ہے ۔ کسي کہاني اور عکاسي ميں ربط نہيں ٹوتتا ۔ سچے کرداروں کو ساتھ لئے قلا کي کہاني نے محبت اور نفرت کي انتہاؤں کو دکھايا ہے ۔ فلم کا آغاز کامياب گلوکارہ کے انٹرويو سے ہوتا ہے ، حسين صورت اور حسين آواز کي مالک قلا دنيا بھر کي داد وصول کررہي ہے ليکن اس کے کانوں کو کسي کي مبارکباد کا انتظار ہے ۔ فلم کروٹ بدلتي ہے اور نومولد قلا اسکي ماں کي گود ميں ہے ، موسيقار گھرانے سے تعلق رکھنے والي ماں ارميلا ننھي بچي کا چاہ سے نام قلا رکھتي ہے ، محبت سے اسے سينے سے لگاتي ہے اور شايد پہلي اور آخري بار کيوں کہ جب اسےمعلوم ہوتا ہے کہ جڑواں بچوں ميں قلا زندہ بچي اور بيٹا چل بسا تو قلا سے محبت نفرت ميں بدل گئي اور ننھي قلا پيدائش سے بھائي کے قتل کي ذمہ دار ٹھہري ۔ احساس جرم قلا کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہا ، قلا اپني ماں کا دل جيتنے کے لئے بے قرار رہي ، فن کي دنيا ميں رياض کرتي رہي ليکن کسي طور قلا نہ تو ماں کا پيار نا لوگوں کي داد وصول کرپائي ۔ ايسے ميں ارميلا کي آنکھ کو ايک ہيرا بھاگيا ، چھوٹے گاؤں سے آنے والے کم عمر يتيم جگن کي آواز کے سحر نے ہرکے ساتھ ارميلا کو بھي جکڑ ليا تھا ۔ بيٹے کي محبت ميں ترستي ارميلا جگن کو گھر ميں جگہ ديتي ہے ، اولاد سے بڑھ کر اسکي ديکھ بھال کرتي ہے اور اسے انڈسٹري ميں متعارف کرانے کے لئے تگ و دو جاري ہے ۔ قلا جو پہلے ہي ماں کي آنکھوں سے اوجھل ہے ، جگن کے گھر آجانے سے اب وہ گمنام ہوجاتي ہے، قلا کي قلا دب جاتي ہے ۔ قلا دنيا ميں واپس لوٹنے کے لئے جگن کي آواز چھين ليتي ہے ، بيماري کي وجہ سے جگن گا نہيں پاتا ۔ سرد موسم ميں برفيلے منظر کے درميان جگن سردمہري ميں ايک جملہ کہتا ہے کہ جينے کے لئے نہيں گاتا ، گاناہي اسکي زندگي ہے ۔ اور پھر جو منظر دکھائي ديتا ہے اس ميں جگن کي لاش درخت سے لٹکي ہوتي ہے ۔ قلا کے لئے انڈسٹري کي راہيں ہموار ہوچکي ہيں ، ليکن گھر کا راستہ اب اسکے لئے بند ہے ۔ ايک بار پھر فلم کشمير کي برف پوش طلستماتي وادي سے شہري زندگي ميں آچکي ہے ، جہاں قلا کے آگے پيچھے صٖحافي ہيں اور ہدايتکاروں اور فلم سازوں کا ہجوم ۔ ليکن قلا پھر بھي تنہا ہے ، جگن کي موت اور ماں کي نفرت اسکو خوشيوں سے ملنے نہيں ديتي ۔ وہ مسکرا نہيں پاتي ، کاميابيوں کے باوجود جشن نہيں منا پاتي ۔ جگن کا خيال اسکا پيچھا کرتا ہے ۔ شيزوفرينا کا مرض بڑھتا جاتا ہے ، وہ ہر جگہ جگن کي موجودگي سے ہراساں ہے ۔ گيت کي ريکارڈنگ کے دوران قلا اسي مقام پر خودکو محسوس کرتي ہے جہاں جگن نے درخت سے لٹک کر اہني زندگي کا خاتمہ کيا ۔ قلا کي قوت سماعت اور گويائي نہيں رہتي اور وہ برف ميں دھنس جاتي ہے ۔ سيٹ پر موجود لوگ قلا کي اس حالت سے خودفزدہ ہيں ۔ ڈاکٹروں کي کاوش سے جب قلا کو ہوش آتا ہے تو وہ پل بھر کا ثابت ہوتا ہے ، قلا الزام ، ماں کي نفرت اور جگن کي آواز چھيننے کے پچھتاوے سے نجات کے لئے خود کو پنکھے سے باندھ کر آنکھيں موند ليتي ہے ۔ قلا کي حالت کا جب ارميلا کو احساس ہوتا ہے تو اس وقت دير ہوچکي ہے ۔ قلا کي لاش اسکي ماں کي گود ميں ہے ۔ فلم ميں بھارت کي پہلي فوٹو جرنلسٹ کو عکس بند کيا گيا ہے ، ساتھ ہي جگن کا کردار چند ناقدين کے مطابق ماسٹر مدن کا ہے ، جنہيں چودہ سال کي عمر دودھ ميں زہر ديا گيا تھا ۔ فلم کي کہاني اور کردار کي سچائي پر بحث تو جاري رہے گي ، ليکن قبول کئے جانے کي چاہت اور توثيق کي خواہش کي ضرورت کو بے حد خوبصورتي سے واضح کيا گيا ہے ۔ ميرے نزديک جگن کے ساتھ قلا کے قتل کي ذمہ دار ارميلا کيہ وہ محبت ہے جس کا ايک قطرہ ان دونوں قلاکاروں کي جان بچا سکتا تھا ۔