My Blogs

مسکراہٹ

مسکراہٹ اسکی دیکھ ، ہوش گنوا دیئے
ہم ہوش میں آنے کو تھے وہ پھر مسکرادیئے
سرراہ ملے وہ ایسے، ہوئے ہم دم بخود
نظریں ملا کہ ہم نے زمانے بھلادیے
شائستگی گفتار تھی آنکھوں سےہم کلام
انا پرستی کے کئی بت دل سے گرا دیئے
کچھ تو کہو کہ کیا ہوا ، تم بھی تو ساتھ تھے
غم میں کیوں سرور تھا ، درد کیوں مٹادیئے
نہ میری ذات تھی نہ وہ کائنات تھی
ایک لمحہ ماضی نے کئی جام پلادیئے