آج جانے کی ضد نہ کرو
نئے چیف جسٹس آف پاکستان نے عہدے کا حلف اٹھالیا ، دور بندیال تمام ہوا ۔ اب آئندہ سال پچیس اکتوبر تک کم ترین وقت کے لئے جسٹس فائز عیسی اعلیٰ عدلیہ کی اعلیٰ کرسی پر فائز رہیں گے ۔ ایوان صدر میں حلف برداری کی روایتی تقریب تھی ، لیکن غیرروایتی انداز اپنانے والے جسٹس فائز عیسی نے اسے یادگار بنادیا ۔ حلف لیا ساتھ ہی پیغام بھی دے دیا ۔ ” ٹو ہووم اٹ میں کنسرن ” ۔۔۔ ایک منظر جو ٹی وی اسکرینز پر براہ راست دکھائی دیا اس میں انتیس ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے پہلو میں انکی اہلیہ بھی موجود تھیں ۔ صدر حلف لے رہے تھے ، جسٹس صاحب حلف اٹھا رہے تھے اور خاتون خانہ حلف مانیٹر کررہی تھیں ۔ نظریں کبھی اپنے شوہر نامدار کی طرف اٹھتیں تو کبھی صدر کی جانب ۔ اہلیہ کے دل کا حال خدا جانے لیکن یہ منظر دیکھنے والوں کے دل میں ماضی ضرور ابھرا ہوگا ۔ ایک وقت تھا یہی صدر اور یہی دونوں اشخاص قانونی جنگ میں گتھم گتھا تھے اور آج ساتھ مل کر قانون کے نئے باب کا آغاز کررہے ہیںن ۔۔ کردار وہیں ہیں لیکن وقت اور حالت بدل چکے ہیں ۔ اہلیہ کی انٹری اسی بدلے حالات کی عکاس بھی ہے اور خاموش پیغام بھی ۔ صدر کے دل کا حال بھی اللہ جانے لیکن دیکھنے والے یہ تبصرہ کرتے رہے کہ صدر صاحب گیت میں کچھ معمولی تبدیلی کے ساتھ یوں گنگنا رہے ہوں گے کہ ۔۔ آج جانے کی ضد نہ کرو ۔۔ یونہی انکے پہلو میں کھڑی رہو ۔۔ حلف کے وقت غیر روایتی انٹری کے حال سے مستقبل کا اندزاہ لگانا ۔۔ زیادہ مشکل نہیں ۔ ابھی تو پیغام آیا ہے ، کل کلاں پورا خط آسکتا ہے
ماضی قریب میں عدلیہ میں جس قدر ریڈ کارپٹ بچھا اور کیمروں کی چکاچوند رہی اتنا تو ہالی ووڈ کے فلم پریمیر کی رونقیں بھی دیکھنے نہیں ملتی ، چن چن کر ایسے فقرے ، مکالمے کمرہ عدالت میں گونجے کہ گماں ہونے لگا کہیں چائے کا عارضی ڈھابہ تو نہیں سج گیا جہاں بیٹھے عام لوگ انتہائی خاص موضوع پر انتہائی عامیانہ گفتگو میں محو ہوں ۔۔ حال ہی میں ایک مکالمہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل اور خصوصی عدالت کے معزز جج کے درمیان ہوا جس میں کیس میں تاخیر اور پھر شادی شدہ مرد کی مجبوریوں پر بات ہوئی ، نعیم پنجوتھہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا آپ کو شادی شدہ مردوں کی مجبوریوں کا علم ہے جواب ملا نہیں جج صاحب میری ابھی شادی نہیں ہوئی ۔ مکالمہ کمرہ عدالت سے فوری باہر آیا ، دلچسپ کا ٹیگ لگا اور کیسز کی اہمت اور تاخیر کی وجہ کھڈے میں گئی ، دلچسپ مکالمہ شہ سرخی بن گیا ۔ جسٹس مظاہر علی نقوی سمیت دیگر کو بیچ میں شامل کئے جانے کے وقت بھی ایسے کئی دلچسپ مکالمے بطور خاص پیغام اچھالے گئے ، منہ سے فائر کرنے میں مہارت رکھنے کا اعزاز پانے والے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ایسے ہی دھواں دھار مکالمے میں مہارت رکھتے تھے ۔ لہذا خاموش پیغام اور پرجوش پیغامات چوبیس کروڑ عوام کے لئے نئے نہیں ، لیکن اب انکی یہی تمنا ہے کہ تخلیقی پیغامات سے بات کچھ آگے بڑھنی چاہیے ، عوام کی زندگیوں میں پہلے ہ بہت تھرل ہے ۔ پچاس ہزار کیسز بھی عدالتوں میں سولی پر لٹکے خودکشیاں کررہے ہیں ۔ لہذا کچھ کریٹی ویٹی ان کیسز کے حل میں بھی درکار ہیں ۔ یہ تمام بڑے چیلنجز بڑی کرسی پر فائز ہونے والے کے ایکشن کے منتظر ہیں ۔ ایک سال کے اس دور میں امید کرتے ہیں کہ بات پیغامات اور فقروں سے کچھ آگے بڑھ پائے گی ۔
Subtitle for This Block
Title for This Block
Text for This Block