اتنا بکواس سبجیکٹ کیوں لیا ؟
پندرہ سال قبل جامعہ کراچي کے ايک بہترين ڈپارٹمنٹ ميں ماسٹرز کي ڈگري کے لئے ايڈميشن ليا ۔ اس شعبے سے متعلق معلومات نہ تھي بس يہ خواہش تھي کہ دنيا آپ کي ہتھيلي پر ہو اور آپ کو دنيا سے متعلق تمام تر معلومات ہوں ۔ لہذا انٹرنينشل ريليشنز يہ سوچ کو منتخب کيا کہ اب پڑھنے ميں مزہ آئے گا ، فارن پاليسي ، ڈپلوميسي ، تاريخ ، فلسفہ ، قانون سميت کون سا ايسا مضمون تھا جس کا مطالعہ نہ کيا ہو ۔ کامرس ميں بي کام کي ڈگري کے باعث اکاؤنٹس اور اکانومکس سے پہلے ہي شناسائي تھي ، ہيومينيٹز کا تجربہ بے حد منفرد تھا، يہاں ايک جمع ايک دو نہيں کبھي بائيس کبھي سو بھي ہوسکتا ہے ۔ يہاں رويوں کي سائنس چلتي ہے ، نپے تلے الفاظ نہيں تبصرے ہوتے ہيں ۔ پہلي کلاس ميں يہ ديکھ کر حيرت ہوئي تھي کہ لڑکيوں سے زيادہ لڑکے تھے اور انکا مطالعہ اس قدر وسيع اور تجزيہ اس قدر جامع تھا کہ سننے اور سمجھنے ميں لطف آجائے۔ حيراني کي وجہ صرف يہي سوچ تھي کہ سوشل سائنس ميں اچھي نوکري کے مواقع نہيں تو لڑکے بھلا مستقبل سے سمجھوتہ کيوں کريں گے ، لڑکيوں کو تو بس شادي کے بعد گھر بيٹھ جانا ہے تو کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے سوشل سائنس ميں ايم اے کي ڈگري لے لے ۔ يہ سوچ ميرے اردگرد بھي بکھري ہوئي تھي ، البتہ ميرا اس سے اس لئے بھي کچھ لينا دينا نہ تھا کيوں کہ ابا کي لائبريري تھي اور انہيں کتابوں سے عشق تھا، مجھے وہ کتابيں پڑھني نہ سہي ليکن ورق گرداني ضرور کرني تھي اور اس مقصد کے حصول کے لئے ميرا سوشل سائنس کا چناؤ بہتر آپشن تھا اور جسے خوب انجوائے بھي کيا ۔ تعليم کے دوران جب جب رشتے داروں سے ملاقات ہوتي يہي سوال ہوتا ، ايم اے کي ڈگري لے کر کيا کرنا ہے ، يہ کون سا مضمون ہے ، کرنا ہي تھا تو ايم بي اے کرتي ، بہن کي طرح سي اے کرتي ، يا کزنز کيطرح ڈاکٹري يا انجينئرنگ کرتي ۔ يہ مشورے کبھي تو ايک کان سے ہوتے ہوئے دوسرے سے نکل گئے ليکن کبھي کبھي ايسے کانٹوں کي طرح چبھے کہ گويا تير نيم کش ہو ، جس کي خلش نہيں جاسکتي۔ بڑي بہن سے شکايت بھي کہ اگر پروفيشن اور کرئير کے انتخاب کا راستہ دلچسپي سے ہٹ کر تھا تو رہنمائي کرني چاہئے تھي ۔ خير شکايت کے مرحلے تک چڑيا کھيت چگ چکي تھي اور ماسٹر کي ڈگري ملنے والي تھي ۔ بہترين استاد ، بہترين طلبا بہترين ڈپارٹمنٹ ، بہترين تعليم اور بہترين جامعہ کا تجربہ بے حد بہترين رہا ، جو سيکھا بہترين سيکھا ليکن ڈگري لے کر کيا کرنا ہے يہ معلوم نہيں تھا ۔ اس بے يقيني نے جتنا مايوس نہيں کيا اتنا لوگوں کے وہي گھسے پٹے سوالات نے کہ کيا کرو گي اب ماسٹرز کرکے ، قسمت نے پہلے تدريس پھر صحافت کے شعبے سے منسلک کيا ، اپنے ادارے ميں پہلي خاتون ہيڈلائن پروڈيوسر کا عہدہ ملا ، پھر پہلي خاتون رن ڈاؤن پروڈيوسر کے اعزاز سے نوازہ ، اور اب انڈسٹري کي گنتي کي خاتون ايگزيکيوٹيو پروڈيوسر کے عہدے تک پہنچايا اور ان تمام مراحل ميں ايک سوچ اور تاثر جو غلط ثابت ہوا وہ يہ تھا کہ تعليم کا انتخاب اس شعبے ميں ميسر نوکريوں کو ديکھ کر کيا جانا چاہيئے ، انٹرنينشنل ريليشنز اور ميڈيا کا کوئي تعلق نہيں ليکن اس مضمون ميں ماسٹرز کي ڈگري کے حصول تک جو ہنر سيکھا ، مختلف مضمامين کا جائزہ ليا اس نے صحافتي اقدار کي بنياد رکھي اور اپنے پيشے ميں آگے بڑھنے کے لئے نيا ہنر سيکھنے کي چاہت اور مہارت کو نکھارا ۔ ڈگري کاميابي کي ضمانت نہيں ہوسکتي بلکہ ڈگري کے حصول کے لئے رکھي جانے والي سوچ کي سچائي اور چاہت کرئير ميں کاميابي کي واحد ضامن ہے ۔ ايک بات جس کا ذکر کرنا ضروري ہے وہ يہ کہ چھ سات سال کي عمر ميں سي اين اين پر ايک رپورٹر کو ديکھ کر ابو سے يہ ضرور کہا تھا کہ مجھے يہ بننا ہے ، اس وقت ابو نے انتہائي سنجيدگي سے جواب ديا تھا کہ يہ کوئي پيشہ نہيں جسے اپنايا جائے يعني دوسرے الفاظ ميں صاف صاف نا کہہ ديا تھا ، ليکن قسمت ميں صحافت سے جڑنا تھا اور ميڈيا انڈسٹري سے وابستگي تھي ۔ يہ واقعہ بيان کرنے کا مقصد يہي ہے کہ والدين اکثر بچوں کي باتيں بچہ سمجھ کر ٹال ديتے ہيں ، ليکن بچوں کي چھٹي حس کمال کي ہوتي ہے ، وہ اشارہ ہے کہ انکا رجحان اور اسکي تکيمل کے لئے انکي طاقت کا سرچشمہ کيا ہے ۔ کوئي بھي پيشہ اچھا برا ، کامياب ناکام نہيں ہوسکتا ، اس تک پہنچنے اور اس ميں آگے بڑھنے کا انداز ہي باقي تمام زاويوں کا تعين کرتا ہے ۔ صرف اطلاع کے لئے يہاں عرض کردوں کہ ميرے ساتھ پڑھنے والے ديگر ساتھيوں ميں سے بيشتر فارن آفس ، سي ايس ايس ، ميڈيا ، اور يہاں تک کہ بہترين کاسميٹک ٹريٹمنٹس ميں اپنا اعليٰ مقام بنا رہے ہيں ۔