ملال
بھيڑ ميں تنہائي سے گھبراتے ہيں
شب غم ٹلے، سحر پہ گھر جاتے ہيں
آسان تھا اسکے لئے يہ کہہ دينا
زخم وقت گذرتے ہي بھر جاتے ہيں
آہ ايک زندگي جينے کے لئے
کتني بار مر کے جي جاتے ہيں
محبت ہے محتاج مہرووفا
دل دکھانے والے دل سے اتر جاتے ہيں
اس رات کي تاريکي کا اثر تو ديکھو
دل لربا چہرے نظروں سے چھپ جاتے ہيں
عہد و پيما کا کوئي تو پيمانا ہوتا
رشتے مطلب سے ہو تو سودے کہلاتے ہيں
شکوہ کرنے کا بھي بھرم ٹوٹ گيا
بکھرے خوابوں کو چن کر سوجاتے ہيں