یہاں صرف ساس آزاد ہے
گورنر سندھ سے کل پرسوں ٹاک شو میں آزادی پر سوال ہوا ، اور وہ ایک روایتی جملہ بولتے ہوئے ہنس دیے ۔ کہا سب کو اطمینان ہونا چاہئیے ملک میں ۔۔۔۔ آزاد ہے ، جملہ مکمل ہوتے ہی بتیسی باہر آگئی جس پر اینکر بھی مسکرا دیا جیسے ملک کے حالات ہیں ایسے میں ہنسا مسکرانا بے حد خوشگوار ہے،
ساحر لدھیانوی کہہ گئے
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
بجائے رونے کے یہاں ہنسا جارہا ہے ، لیکن ساتھ یہ سوال بھی ہے کہ آخر ملک میں آزاد کون ہے ؟ اپنے اردگرد سوال کیا تو دلچسپ جوابات ملے ۔ یہ تجربہ قارئین بھی اپنا سکتے ہیں ، آس پاس یہ سوال دہرا کر دیکھیں اور جانیں کہ ملک چھوڑیں آپکی زندگی کے معاملات میں بھلا آزاد کون ہے ؟ ملکی سطح پر دیکھیں تو صورت حال بے حد دلچسپ ہے ، آزادی کا نعرہ لگانے والے قلم کار کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہیں ، سیاست دانوں کی ڈوڑیں ایمپائر کے ہاتھ میں ہے ، تاجروں کے کن پٹی پر مافیا کی پستول ہے ، سرحد پر تنے سپاہیوں کی کیپنگ ہے ۔ سب سے زیادہ منفرد حالات تو ججز کے ہیں ، ان کے معاملات میں تو ساس آزاد ہیں ۔ اور کیوں نہ ہو درحقیقت ہر شریف داماد کی زندگی میں ساس کی آزادی انتہائی اہم ہوتی ہے ۔ اور اگر وہ جج ہو تو شرافت کا پیمانہ بھی اور تقاضہ بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ ایسے میں آزادی ساس پر حملے کو روکنے کا فرض عدالت نے ادا کیا ، آڈیو لیکس معاملہ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے طے ہوا اور سابقہ حکومت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے عدالت پر حملہ قرار دیا ۔ حکومت نے آڈیو لیکس میں مبینہ طور پر ملوث تین ججز کے بینچ سے علیحدہ ہونے کی درخواست کی تھی ۔ آڈیو لیکس کی سچائی اور جعلسازی پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ، جس کا امکان چیف جسٹس کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوتا اور پھر دفن ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔ اگر ایسا ہو بھی جائے تو کیا فرق پڑے گا ، کون سا یہ پہلا کیس ہوگا ، یا پھر فیصلہ آبھی جائے تو ذمہ داروں کو کون پکڑے گا ، یہ اور اس طرح کہ کئی اور سوالات ہی آزادی کی اصل تشریح واضح کرتے ہیں ، ایسی صورت حال میں جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے وہ آزاد ہے اور باقی ۔۔ قید میں ۔۔ ساس تو ایک علامت ہے ، لہذا غیر شادی شدہ خود کو آزاد محسوس کرنے سے گریز کریں ، وہ بھی پنجرے میں بند ہیں ۔ بلکہ ایک دائر ے میں قید ہیں ، ایسا شیطانی دائرہ جس کے جھکر سے نکلنا ممکن نہیں ۔ اب ایسے میں عدلیہ کی آزادی پر گورنر سندھ اگر ہنس دیئے تو کیا عجب کیا ۔۔
شکیل بدایونی کے اشعار انجوائے کیجئے
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری
اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا