یادوں کی قبر پر نئی عمارت
جانے والے چلے جاتے ہيں ليکن اپنے ہيچھے ياديں چھوڑ جاتے ہيں ، اچھي بري تلخ ميٹھي ، ہر طرح کي ياديں جسے ياد کرکے اکثر پيارے بے تاب رہتے ہيں ، ہونا بھي ايسے ہي چاہئے پياروں کو ياد کرتے رہنا چاہيئے ليکن کسي کو وقت بے وقت ياد کروانا يہ مناسب نہيں ۔ مثال کے طور پر دفتر ميں ايک ملازم کئي سال تک بہترين کام سرانجام ديتا ہے ماحول اسکے لئے جب ناسازگار ہوتا ہے تو نوکري ترک کرديتا ہے ، مالکان مناتے ہيں سمجھاتے ہيں بلاتے ہيں ليکن فيصلہ ليا جاچکا ہوتا ہے لہذا کرسي خالي ہوجاتي ہے ۔ اسامي کوئي اور پر کرتا ہے تو ظاہر ہے مالکان کو پرانے کي ياد ستائے گي خاص طور پر اگر آپکا بہترين ملازم آپ ہي کے گھر کے فرد کي وجہ سے رخصت لے تو زيادہ تکليف ہوتي ہے ۔ ايسے ميں مالکان کي مجبوري ، گھر والے کو کچھ کہہ نہيں سکتے اور ملازم کي جدائي کا دکھ سہہ نہيں سکتے ۔ ايسے ميں ملبا عموما نئي ہائرنگ پر ہي گرتا ہے ، ايک تو انتخاب کا مرحلہ سنگين اور پرانے ملازم کے معيار پر جانچا جاتا ہے ، سليکشن ہو بھي جائے اور خوش قسمتي سے نيا ملازم معيار پر پورا بھي اتر جائے ليکن ياد ماضي عذاب ہے يارب ۔۔ بس ياد نہيں جاتي ۔ کوئي غلطي ہو تو نئے کہ ذمہ ليکن اگر غلطي سے کوئي اچھا کام کرليا جائے تو وہ پرانے محبوب کے کھاتے ميں ۔۔ جملہ بے ساختہ زباں سے ادا ہوجاتا ہے کہ وہ بھي بالکل آپ ہی طرح کام کرتا تھا ۔ شروعات ميں تو يہ باتيں اس سوچ کے ساتھ قابل قبول ہوتي ہیں کہ بچھڑ جانے والوں کي ياد دل پر بھاري ہے لہذا دل کو ہلکا کرليا گيا تو کيا برا ۔ ليکن یادوں کو دہرانا جب پہنچان بنے لگے تو گزار ممکن نہیں رہتا ۔ ہر اچھي بات ميں حوالہ دينا طبعيت پر گراں گزر سکتا ہے ، اور اہم بات يہ کہ يہ صرف نئے فرد کو متاثر کرتا ہے اسکا کام خراب ہوسکتا ہے ، تعلق خراب ہوسکتا ہے اور ظاہر ہے نوکري بھي جاسکتي ہے ۔ اگر دفتری زندگي ميں يہ عمل قابل برداشت نہيں تو حقيقي زندگي يہ کس قدر نقصان دہ ہوگا ۔ نئے رشتوں کو جوڑنے کے لئے پرانے رشتوں سے تعلق توڑا نہيں جاتا ، ليکن پرانے رشتوں کے ملبے پر نئے رشتوں کو تعمیر بھی نہيں جاسکتا ۔ اگر نئے شخص کو آپ يادوں کے قبرستان پر چھوڑيں گے تو وہاں ويراني کے سوا کچھ نہيں ملے گا ۔ آپکی یادیں کسی کو اس حد تک نقصان پہنچا سکتی ہیں کہ اسکا ازالہ دیگر صورتوں میں ممکن نہیں رہتا ۔ کیوں کہ کوئی شخص تنہائی سے نہیں مرتا لیکن اگر اسے اسی کے مقام پراجبنی کردیا جائے تو حیات تنگ ہوجاتی ہے ۔ کسی کے غم ميں شريک ہونا تو نيکي ہے ليکن کسي کي نيکي کو برائي ميں بدل دينا کسي طور مناسب نہيں ۔ اگر کوئي آپ کا درد بانٹتا ہے تو اسکا درد مت بڑھايئے ، کسي کي پہچان بدل کر ، جانے والوں کے معيار پر جانچ کر اور روٹھے لوگوں کي موجودگي کا ہر پل احساس دلا کر آپ نئے فرد کے وجود اپنے اردگرد محسوس تو کرسکتے ہيں ليکن اس سے ناطہ نہيں جوڑ سکتے ۔