کیوں کہ سچ جاننا ضروری ہے ۔۔۔
پاک بھارت معرکے کو کئی دن گزر گئے ، دونوں طرف مشترکہ طور پر درجنوں پریس کانفرنس ہوچکیں ، میڈیا کا بازار گرم رہا ، سوشل میڈیا پر ہر ایراغیرا نتھو خیرا دفاعی تجزیہ کار کا تمغہ وصول کرتا رہااور ساتھ ہی ساتھ بھارتی گرے ہوئے طیاروں کا نمبر بڑھتا رہا ۔ میڈیا کے سچ اور جھوٹ کے ستائے عوام الناس ہو یا خاص یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان پانچ سے سات طیارے گرانے کا دعوی کرتا ہے اور بھارت نہیں مان رہا تو کون سچا کون جھوٹا کس پر یقین کریں ۔ اس سوال کا جواب ہے کہ (پاکستان سچ بول رہا ہے) ۔۔ اسے کئی سطحوں پر کراس چیک کیا جاسکتا ہے ۔ کراس چیکنگ کے آسان سے طریقے ملاحظہ فرمائیں ۔۔
اس معرکے میں کئی اصطلاحات زیرزباں آئیں جیسے کہ ڈاگ فائٹ ، سیز فائر ، ناٹیکل مائلز ، ففتھ جنریشن وار وغیرہ وغیرہ ۔ اس میں ایک اور دلچسپ اصطلاح ہے الیکٹرونک سیگنیچر کی ۔۔ اس الیکٹرونک سگنیچر سے متعلق میں اب ائیرفورس ایکسپرٹ سےکی گئی گفتگو کی تفصیلات درج کررہی ہوں اور اسکا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ۔۔۔
ہرطیارے کا ایک الیکٹرونک آئی ڈی ہوتا ہے جس کی بنا پر اسکی شناخت کی جاتی ہے ، فضا میں پرواز کے دوران پائلٹ بامشکل صرف دس کلومیٹر ہی دیکھ پاتا ہے لیکن ایسے میں ہدف پر لاک کئے جانے کے بعد جب میزائل فائر کیا جاتا ہے ، تو وہ صرف اس وقت ایکٹویشن موڈ میں آتا ہے جب اسے ہدف کو نشانہ بنانے کا مکمل یقین ہو ۔۔ پاکستان کی جانب سے جے ٹین سی اور جے ایف سیونٹین تھنڈر کو میدان میں اتارا گیا تھا ۔ دونوں طیارے پی ایل فیفٹن میزائل سے لیس ہیں ۔ پی ایل فیفٹین میزائل کی خاص بات یہ ہے کہ اگر اس میزائل کے اپنے ریڈار سسٹم کو معلوم ہو کہ وہ اپنے ہدف کو نشانہ نہیں بنا پائے گا، تو یہ فضا میں ہی خود کو تباہ کر لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فضائیہ کو یقین ہے کہ انھوں نے انڈین طیاروں کو گرایا ہے۔
الیکٹرانک سگنیچر کسی طیارے کی ریڈار فریکوئنسی، ریڈیو ٹرانسمیشن، ٹرانسپونڈر کوڈز اور دیگر الیکٹرانک آلات کے سگنلز ہوتے ہیں۔ جس کے ذریعے یہ تصدیق کی جاسکتی ہے کہ کون سا طیارہ ریڈار سے غائب ہوا ۔
اسکی تفصیلات قومی کرش ڈپٹی چیف آف سٹاف آپریشنز ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے پریس کانفرنس میں کی جب انہوں نے ریڈار امیج دکھائی اور بتایا کہ ڈیٹا لنک کے ذریعے طیارے ٹریک کر لیے جاتے ہیں، جیسے ہی آپ اپنا ریڈار کھولتے ہیں سب ظاہر ہو جاتا ہے، کوئی چھپ نہیں سکتا۔ اُن کی بریفنگ کے دوران الیکٹرانک سگنیچر کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
الیکٹرونک سیگنچر اور پی ایل ففٹین میزائل کے ہدف کی بات سے تو اوپر بیان کیا ہوا سچ کچھ حد تک سمجھ آگیا ۔۔ اب بات کرلیتے ہیں دو اور اہم ثبوتوں کی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کا دعویٰ صرف دعویٰ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے ۔۔ بھارت کے تباہ شدہ جہاز کے ملبے کی تصاویراور لوکیشن پاکستان کی جانب سے منظرعام پر لائی گئیں اور بھارت اسکی تردید نہیں کرسکا ۔ عالمی میڈیا نے اس خبر کی تصدیق کے لئے جن اداروں اور ٹولز کا سہارا لیا ان میں اوپن سورس انٹیلیجنس ، میٹا ڈیٹا اور آرٹیفشل انٹیلیجنس کے چند ٹولز موجود ہیں
آخری میں ایک اور حتمی ثبوت آپ کے سامنے رکھتے ہیں اور وہ ہے رفال طیارے بنانے والی کمپنی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ۔ دوہزار انیس میں جب بھارت نے پاکستان کا ایف سولہ طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا اس وقت دودھ کا دودھ پانی کا پانی اس طرح ہوا کہ پاکستان نے کمپنی کے عہدیداروں کو دعوت دی اور گنتی کروائی گئی ۔ امریکی کمپنی کی جانب سے کی گئی گنتی میں پاکستانی ایف سولہ پورے نکلے اور بھارت کا جھوٹ بھی پکڑا گیا ۔
اگر مان لیا جائے کہ پاکستان کے بھارتی طیارے گرانے کے دعوے غلط ہیں تو بھارت کو کس نے روکا ہے ؟ اتنے دن گذر جانے کے باوجود بھارت خاموش کیوں ہے ؟ ظاہر ہے ایسی صورت حال میں چپ رہنا ہی مناسب ہے ۔
قصہ مختصر ۔۔۔ غرورکا سر نیچا اور سچ روزروشن کی طرح عیاں ہے ۔ ان سب باتوں میں سب سے اچھی بات یہ بھی ہوئی کہ لوگوں نے سچ جاننے کی کوشش میں بہت کچھ نیا سیکھ لیا ۔۔ چاہے وہ امن کی اہمیت ہو یا جنگ کا خوف ۔۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین

Text for This Block