My Blogs

پورا کام ۔۔ آدھا معاوضہ

یہ خبر کہاں ہے ، فوٹیج کب آئے گی ، رپورٹر کون ہے ، یہ وہ آوازیں ہیں جو نیوز روم میں بریکنگ نیوز کے جھکر کو ہر وقت تندو تیز رکھتی ہیں ۔ اس قدر شورشرابے میں بچے کی کھلکاری تازہ ہوا کے جھونکے کا کام کرتی ہے ۔ آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا نیوز روم میں اچانک بچے کے کھلکلانے کی آواز آئی ، پلٹ کر دیکھا تو چھ ماہ کی ہانیہ والدہ کے ساتھ نظر آئی ۔ ہانیہ کی موجودگی نے نیوز روم کے ماحول کو یکسر بدل دیا ، کام میں غرق ماتھے اوپر اٹھے اور تناؤ سے بھرے چہروں پر کچھ دیر کو ہی سہی مسکراہٹیں آئیں ۔ بچے دنیا کے بے رنگ کینواس میں رنگ بھرنے کے ماہر ہوتے ہیں ۔۔ لیکن اس حسین کہانی کا ایک اور خوش رنگ پہلو اکثر لوگوں کی توجہ میں نہیں سماتا ۔ ہانیہ کی صبح سویرے موجودگی کہ وجہ میڈ تھی جو آج چھٹی پر تھی ۔۔ اماں کے علم میں جب یہ بات آئی تو وہ دوڑ ی دوڑی ۔۔ یعنی پہلی مرتبہ بائیک پر بیٹھ کر فوری گھر پہہنچی ، بچی کا بیگ پیک کیا اور اوبرکروا کر آفس آپہنچی ۔ اتنی پھرتی صرف ایک ماں ہی دکھا سکتی ہے ۔ اور اگر ورکنگ مدر ہے تو اسپیڈ کو چوتھا گیئر لگانا پڑتا ہے ۔ مسلسل بچی کو گود میں اٹھا کر ماں نے ڈیوٹی انجام دی ۔ عام دنوں میں میڈ آٹھ گھنٹے بچی کو سنھالتی ہے اور پھر ماں آفس میں کام سے تھک کر ایک بار پھر ۔۔ گھر کام پر جاتی ہے میڈ کو اللہ حافظ کہتی ہے اور بچی کے ساتھ پورے گھر کو سنھبالتی ہے ۔ یہ صرف ہانیہ کی ماں کی روٹین نہیں ، ہمارے آفس اور دیگر اداروں میں کام کرنے والی ہر ماں کی یہی ذمہ داریاں ہیں ، کام کی جگہ پر بچے ساتھ نہیں ہوتے ااس لئے مائیں دل بچوں کے پاس گھر ہی پر چھوڑ کر آتی ہیں ۔ وہ آدھی ادھوری ہونے کے باوجود پورا کام کرتی ہے ، تنخوا مر د کی نسبت کئی گنا آدھی لیتی ہے اور گھر والوں کے پورے اخراجات اٹھاتی ہے ، نوکری پر ساتھی کولیگ سے کچھ دیگر خوش گپیاں کرکے اپنی آدھی خوشیوں کو پورا کرتی ہیں ، کیوں کہ بریکنگ نیوز کی طرح ذمہ داریوں کے جھکر میں انہیں بھی اپنے لئے مسکرانے کے پل کم ہی دستیاب ہوتے ہیں ۔ ماں کی شان میں ہم ہرسال مدرز ڈے پر کئی خوبصورت پیکجز ٹی وی پر نشر کرتے ہیں ۔ انکی قربانیوں کے قصیدے پڑھتے ہیں ۔ اور دل سے مانتے بھی ہیں ۔ مدرز ڈے کے لئے یہ سب ششکے اچھے ہیں ، لیکن ننھی ہانیہ کی کھلکاری سے ملنے والی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جتنی ننھی سی کاوش ہم روز کرسکتے ہیں ۔ گھر یا گھر سے باہر ماں کو اس بات کا احساس دلا کر ۔۔ انکا کام ختم بھی ہوتا ہے وہ چوبیس گھنٹے کی ڈیوٹی پر نہیں ہے ۔