ننگے بادشاہ کی کالی شاہی سواری
حقیقت عموما آپ کی پوزیشن پر منحصر ہوتی ہے ۔ ایک جانب کھڑا شخص چھ دیکھتا ہے تو اسکے مخالف موجود شخص کو نو دکھائی دیتا ہے ۔ اس سے نو اور چھ کی حقیقت تبدیل نہیں ہوتی صرف نظریہ بدلتا ہے ۔ ایک دوسرے کے نظریے کو سمجھنا کسی بھی معاشرے کی تعمیر اور ترقی میں اہم کردار نبھاتا ہے ورنہ جمود طاری ہوجاتا ہے ۔ بدقسمتی سے پاکستانیوں کے لئے ایسا کوئی آپشن نہیں ۔ ایک جانب کھڑا مٹھی بھر گربات تھوپ رہا ہے دوسری جانب موجود بھیڑ بکریوں کا ریوڑ اسے بنا چوں چرا کئے قبول کررہا ہے ۔ مسترد کرنے کا تو سوال ہی نہیں ہوتا لیکن سوال کرنے پر بھی پابندی ہے ، مکالمہ نہیں ہوسکتا ، نظریہ نہیں بتایا جاسکتا ، صحیح غلط کا فیصلہ اگرچکے پہلے ہی کیا جاچکا ہو تو وہاں بات کی گنجائش نہیں رہتی ۔ ایسے میں فیصلے کرنے والوں کی حالت بھی ننگے بادشاہ جیسی ہوجاتی ہے ۔ پاکستان میں چالاک درزی کا کردار ایک بیووقف دوست نبھا رہا ہے ۔ جو الفاظ کے استعمال سے روز ایک نیا لباس تیار کررہا ہے ، جو بادشاہ کی شان بڑھانے کے بجائے انہیں ننگا کرتا ہے ۔ طاقت کے نشے میں چور بھولا بادشاہ درزی کے ہاتھوں ننگا ہو کر خود اپنی رونمائی کا اسٹیج تیار کررہا ہے ۔ اور ٹی وی چینلز جیسے شاہ سے زیادہ وفادار سپاہیوں کا سہارا لیا جارہا ہے ۔ جو ننگے بادشاہ کی تشہیر میں مصروف ہیں ۔ روز بیچارے بادشاہ کو شہر شہر ، ملک ملک پھراتے ہیں ۔ اور ایسے میں اگر کسی کم عقل کی ننگے بادشاہ کو دیکھ کر ہنسی نکل جائے اور قہقوں کی گونج سنائی دے تو اسکے لئے بادشاہ کی کالی شاہی سواری دہلیز پر پہنچ جاتی ہے ۔ اس دیالوں بادشاہ کی مہربانیوں سے دیگر کم عقل بھی محروم نہیں رہتے ۔ اگر کسی کے لئے کالی شاہی سواری کا انتظام نہ ہو تو اسے اسکے ادارے میں ہی ذلیل کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ شور شرابے لعن طعن کی ایسی محفل سجائی جاتی ہے کہ عقل ٹھکانے آجائے ۔ ایسی صورت حال میں چند کم عقل انگوٹھا لگا کر دربار کو خیرباد کہہ چکے اور
چند ابھی ذلالت پروگرام کا مزہ چکھ رہے ہیں ۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ تمام کم عقلوں کی زندگیوں میں اب نظریہ مکالمہ گفتگو ، بحث کی موت ہوچکی ہے ۔
درزی خیالی کپڑے سی رہا ہے ، ننگا بادشاہ مدہوش ہو کر رقص کررہا ہے ، شاہی سپاہی تالیاں بجا رہے ہیں اور کم عقل بیوقف رعایہ کو فالج ہوچکا ہے ۔۔