My Blogs

میں معذرت خواہ ہوں

صرف میں نہیں ہم سب کو ایک دوسرے سے اپنے کئے پر اور پیشگی معافیاں مانگنی چاہیئے ، کیوں کہ جو کچھ جو رہا ہے یا جو کچھ اب ہم پر مسلط کیا جاچکا ہے اس کے سبب ہمارے شر سے اپنے اور غیر دونوں ہی محفوظ نہیں رہ سکتے ۔ نو مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے آغاز ہونے والی دھما چوکری نے سب کے اعصاب پر اثر ڈالا ۔ جس وقت میں اور میرے شوہر گھر میں داخل ہوئے اس وقت تک شارع فیصل پر ہنگامہ نہیں ہوا تھا ، ابا اماں دونوں ہی گھر سے باہر تھے ۔ جب تک ان کی خیرو آفیت سے واپسی نہ ہوئی اس وقت تک پریشانی چھائی رہی ۔ ٹی وی اسکرین پر جو مناظر تھے اس سے کہیں زیادہ خوفناک مناظر مختلف شہروں سے سوشل میڈیا پر موصول ہورہے تھے ۔ توڑ پھوڑ مار کٹائی جلاؤ گھیراؤ ، کراچی والے اس سے کئی گنا زیادہ ابتر صورت حال میں گذارا کرنے اور اسے خندہ پیشانی سے برداشت کرنے کے عادی ہیں ، لیکن چند سالوں میں یہ عادت شاید چھوٹ گئی ہوگی لہذا تھوڑی تکلیف اور خوف طاری ہوا ۔ فوٹیجز تو اپنا کام کررہی تھیں لیکن تبصرے کم از کم میرے لئے جلتی پر تیل کا کام کرنے لگے ۔ کسی نے کہا ملک بھر میں اب پہییہ جام ہڑتال ہونی چاہیئے ، گھر میں بیٹھے لوگ کہتے سنائی دیئے کہ لوگ باہر کیوں نہیں نکل رہے یہ کیسا احتجاج ہے ۔ ہنگامہ ہونا چاہیئے ۔ اسٹیٹس پر آیات ، حدیثوں کے ذریعے احتجاج کے لئے باہر نکلنے پر زور دیا گیا تو میں نے بھی ایک سے پوچھ ہی لیا ، بہن دیکھ رہی ہوں ماشااللہ آپ تواتر اور انتہائی تندہی سے اشتعال انگیز پیغامات اسٹیٹس پر لگا کر احتجاج کی کا ل دے رہی ہیں ، زمینی صورت حال آپ کو معلوم ہوگی کیوں کہ آپ تو احتجاج میں ہوں گی ؟ تو جواب ملا نہیں بھئی میری جانب تو سب بند ہے میں کہاں سے احتجاج میں جاؤں گی ۔ باتیں کرنے والے اور کرنے والوں میں ظاہر ہے فرق ہوتا ہی ہے ، خیر یہ میرا موضوع نہیں میں تو اپنے کئے اور پیشگی اپنے قارئین سے معافی طلب کرنے آئی ہوں ۔اس تمام صورت حال اور ہر جانب سے بلا ضرورت تبصروں کی بہتات کے درمیان جب کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ ہوا اور ایک موصوف کو سنا کہ ۔۔ دیکھو تو ذرا دو ٹکے کی اوقات رہ گئی ہے فوج کی ۔ بس یہ جملے نے تابوت میں آخری کیل کا کام کیا ، میں نے چڑھائی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ، اس لئے نہیں کہ میں حامی ہوں سیاست میں فوجی مداخلت کی بلکہ اس لئے کہ اوقات کی بات وہ افراد کررہے ہیں جو خود ۔۔ ڈکٹیٹر شپ از بیٹر تھین ڈیماکرسی کا نعرہ لگاتے ہیں ۔ اس وقت یہ اوقات کی بات کہاں تھی جب بیساکھیاں استعمال کی گئی ، جب پانچ سال پہلے سترہ سالہ تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی زدہ چناؤ ہوئے ۔ خدارا مجھے گالیاں نکالنے اور لیبل کرنے سے پہلے ۔۔ وننگ مارجن
wining margin
کا ڈیٹا ضرور دیکھ لیجئے گا ۔ اس وقت اوقات کی باتیں کہاں جب ایکسٹینشن مل رہا تھا ۔جذبات سے کام ضرور لیں ، لیکن جذبات میں اپنا اور دوسروں کا نقصان نہ کریں ۔ جس کیس میں گرفتاری ہوئی ہے اور جس کیخلاف احتجاج ہورہا ہے اس کیس کا بھی نوے فیصد کو علم نہیں ۔ اور اتنا ہی علم ہے جتنا ٹی وی پر دکھایا یا سوشل میڈیا پر بتایا جارہا ہے ۔ کیا کسی نے جاننے روکا ہے یا صرف منہ کے فائر کرنے میں ہی خوشی محسوس ہوتی ہے ۔مجھ سمیت انقلاب کی باتیں کرنے والے شرمندہ کیو ں نہیں ہوتے اور خود کو اس قابل کیوں نہیں بناتے کہ ہم اپنی ذات میں جہالت سے جنگ کرنے کا ہی انقلاب لاسکیں ۔ کور کمانڈر لاہور کے گھر دھاوے پر خوشی کے تبصرے کرنے والے اس بھونڈے ڈرامے سے نجانے کیوں انجان ہیں ۔ کیسے ممکن ہے کہ کنٹونمنٹ میں جہاں ایک چڑیا پر نہ مار سکے وہاں تین مرتبہ مشتعل افراد داخل ہوں اور توڑ پھوڑ کرے اور گھر خالی ہو ، بھئی واہ ڈائریکٹر صاحب نے تو کمال ہی کردیا ۔ اب آپ ان سے مزید کیا امید کرسکتے ہیں جس نے ڈی جی آئی ایس آئی سے پریس کانفرنس کروادی ہو تو وہ ایسا بھونڈا ڈراما تو رچا ہی سکتے ہیں ۔ یہ سب ہوتا اور ہوگا اور ہوتا ہی رہے گا ۔ بس قارئین اور بلخصوص جس پر میں نے اس روز چڑھائی کی درخواست ہے کہ اس بھونڈے ڈراموں کی کڑیوں کو اب سمجھے ، تبصرے ذہن سازی کرتے ہیں ، اپنے ذہنوں کو جہالت سے اتنا تاریک نہ کردیں کہ سامنے ہوتی ہوئی سازش کو صرف دو ٹکے کی اوقات کا نام دے کر جانے دیں ۔ بلکہ اس حوالے سے انداز ہ لگانے کی کوشش کریں کہ یہ آزادی کی جنگ میں اسی طرح کے بھونڈے ڈرامے رکاوٹ ہیں ۔ آج اس واقعے کو بنیاد بنا کر لیڈر کو مزید کتنا نقصان پہنچایا جائے گا اورجس کی خاطر ہماری جنگ ہے ان اقدامات کو کتنی ٹھیس پہنچے گی ۔ آپ کے ہاتھ میں اس وقت صرف تبصرے کرنا ہے تو خدارا اسی پر لگام ڈالیں ۔ جو منہ میں آئے اور جو منہ میں ڈالا جائے اسے زبان پر لانا ضروری نہیں ۔ بولنے سے پہلے تولنا انتہائی اہم ہے ۔۔ اور کوشش کریں کہ تھوڑی تاریخ بھی پڑھ لیں لیکن کتابوں سے ۔ آخر میں ۔۔ یاد رہے ۔۔ نیلسن منڈیلا عمران خان صاحب کے آئیڈیل ہیں ۔ ستائیس سالہ جیل کاٹنے والا لیڈر ۔ اور ایک نسلی جنگ مٹانے والا لیڈر نیلسن منڈیلا ۔۔