میرا آئینہ
بیس سال پہلے کا ذکر ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ کم وبیش آج جیسا ہی تھا یا شاید کچھ بہتر ہوگا۔ اس وقت کم از کم ہم جس محلے میں رہتے تھے وہاں جنریٹر کسی بھی گھر میں نہ تھا۔ میری عمر دس سال کے لگ بھگ تھی اور مجھے بجلی جانے کا شدت سے انتظار رہتا کیوں کہ جیسے ہی بتی گل ہوتی مجھ سمیت محلے کے تمام بچے گھروں سے نکلتے اور ایک یا پھر دو گھنٹے تک خوب ہلہ گلہ کرتے۔ صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی مسلط کی گئی فرصت کے یہ لمحات ایک دوسرے کی خیروعافیت دریافت کرنے میں گزارتے۔ ون آن ون رابطوں سے جہاں معمولی تکراریں چلتی تھیں وہیں محبتوں کا اٹوٹ رشتہ قائم ہوتا۔ یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی رحمت ثابت ہوتا۔ دور بدلا، محلہ بھی اور صورت حال بھی بدل گئی۔ لوڈشیڈنگ کا معاملہ گرچے پہلے سے ابتر ہوگیا لیکن سہولیات بڑھ گئیں۔ اسٹینڈ بائی جنریٹرز سمیت کئی جگاڑ بجلی تو بحال کرہی دیتے ہیں لیکن رشتے کہیں کھو گئے، جذبات سو گئے۔ اسمارٹ دور میں رشتے نبھانے کے طریقے بھی اسمارٹ ہوچکے ہیں۔ فیس بک پر دوست بنتے ہیں، واٹس ایپ پر دعوت نامے، مبارک بادیں، تعزیتیں ملتی ہیں۔ وائبر پر گپ شپ ہوجاتی ہے، تو اسنیپ چیٹ اور انسٹا گرام پر حال دل سنا دیا جاتا ہے، رہی سہی کسر ٹوئٹر پوری کردیتا ہے کسی پر تنقید کرنی ہو یا پھر کوئی تبصرہ یہ پلیٹ فارم دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے اچھی گٹر لائن کا کام کرتا ہے۔ فیس بک کی مدد لئے بغیر ’’فیس ٹو فیس‘‘ رشتے بنانا ایک آرٹ ہے ، جس سے نئی نسل خطرناک حد تک غافل اور بے خبر ہے
ڈیجیٹل ورلڈ کی دنیا میں رہنے کی عادت اس قدر پختہ ہو چکی ہے کہ حقیقی جذبات کے تاثرات کو جذب کرنا مشکل ہی نہیں نامکن سا ہوچکا ہے۔ جو کہ عدم برداشت اور ڈپریشن کا روپ دھارتا جارہا ہے۔ ڈجیٹل دنیا کے تعلقات لائق اور کمنٹ تک محدود ہیں لیکن حقیقی دنیا کے تعلقات ایک آئینے کے محتاج ہیں۔
رسول اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم سفر میں چھ چیزیں اپنے ساتھ رکھتے جس میں سے ایک آئینہ تھا۔ ظاہر میں آئینہ دیکھنے والے کو اصل چہرہ دکھا کر اس میں جو فرق ہے اسے دور کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ اسی طرح آئینہ ایک دوسرے سے تعلق جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جس طرح آئینے میں چہرہ دیکھ کر ہم ظاہری خامیاں دور کرتے ہیں، بلکل اسی طرح ایک شخص دوسرے شخص کا آئینہ ہے۔ اور اس آئینے میں دیکھ کر تعلق جوڑا جاتا ہے جس کے بنیادی اصول انتہائی سہل ہیں۔ یعنی جو چیز آپ اپنے لئے پسند نہیں کرتے وہ سامنے والے کے لئے بھی ناپسند کریں، جو بات سننا آپ اپنے لئے گورا نہ کریں وہ الفاظ سامنے والے کے لئے بی ادا نہ ہوں، وہ سلوک جو آپ اپنے ساتھ نہیں چاہتے اپنے عکس کے ساتھ بھی ویسا برتاؤ نہ کیا جائے۔ یہ فہرست بلکل اسی طرح طویل ہوسکتی ہے جتنا نکھار انسان اپنے عکس کو دیکھ کر اس میں لانے کی کوشش کرسکتا ہے۔
آئینہ رشتہ جوڑنے کا ہنر سکھاتا ہے، لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب دل کا آئینہ عکس بہتر طریقے سے دیکھنے کے لئے صاف ہو۔ یہ عکس فیس بک پر نہیں فیس ٹو فیس ہی دکھتا ہے، جس کے لئے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے گل ہونے والی وائی فائی کی بتی سے ملنے والی زحمت کو رحمت جانئے اور کچھ دیر ہی سہی آیئنے کی مدد سے حقیقی رشتے جوڑنے کا تجربہ آزمائیے