سفر عشق
آج سے پندرہ سال قبل جب رخت سفر باندھا اس وقت سفر ايک فريضہ تھا تمام تر توجہ ظاہري عبادت پر مرکوز تھي ۔ پندرہ سال ميں يہ سفر عشق بن گيا ۔۔ چار گھنٹے ميں طيارے نے کراچي سے براستہ دبئي نجف تک تين ہزار ايک سو سترہ کلو ميٹر کا فاصلہ طے کيا ۔ ائيرپورٹ پر معمول کي انکوائري کے بعد نجف اشرف سے کربلا معليٰ کي جانب رخ کيا ۔ دوہزار سات ميں عراق پر امريکي حملے کے باعث حالات يکسر مختلف تھے اب نئے مناظر ديکھنے کو آنکھيں ترس رہيں تھيں ۔ کربلا معليٰ ميں جس ہوٹل ميں پڑاؤ ڈالا وہاں سے روضہ عباس علمدار چند قدم دوري پر تھا ۔ عباس علمدار اور سيدشہدا کربلا امام حسين عليہ سلام کے روضے کے درميان راہداري جنت کا راستہ ہے ، اس راستے کي خوبصورتي لفظوں ميں بيان نہيں صرف محسوس کي جاسکتي ہے ۔ راہ داري کو بين الاحرمين کہا جاتا ہے يعني دو حرم کے درميان کا راستہ ۔ جہاں دونوں جانب سرخ قالين پر زائرين کا قيام رہتا ہے ۔ يہاں دن رات کا کوئي وجود نہيں ہر وقت ايک سي گہماگمي ہے ، يہاں سردي گرمي کا کوئي اثر نہيں، حرم کے سائے تلے يہاں کا موسم ہروقت خوشگوار رہتا ہے ۔ يہاں بچے نوجوان بزرگ سب ايک ہيں ، سب زائر ہيں ۔ چار روزہ قيام کے دوران کئي مرتبہ اس راہداري کا دلفريب سفر کيا اور ہر مرتبہ اس منظر کو آنکھوں ميں قيد کيا ، سخت سردي ميں بے سروساماني کے عالم ميں بھي فرش پر بيٹھے خاندانوں کو بے حد مطمئن پايا ۔ يہ سرزمين جنت کي زمين ہے يہاں سکون ہي سکون ہے اور يہي وجہ ہے کہ چہل پہل، لبيک يا حسين اور رو رو کر دعائيں مانگنے کي صداؤں ميں کئي زائرين کو ايسي گہري ميٹھي نيند سوتے ديکھا جيسے ان پر سرور کي کيفيت طاري ہو ۔ راہ داري کے درميان سے دو گنبدوں کا نظارہ طلسماتي ہے ۔ ايک سمت حيسن کا علم لہراتا ہے دوسري سمت عباس کا پرچم حسين کے روضے کو سلام کرتا ہے ۔ يہ وہي منظر ہے جسے ان پندرہ سالوں ميں کئي بار ويڈيوز ميں ، ٹي وي اسکرين پر اور پھر خوابوں ميں ديکھا ۔ اب يہ منظر آنکھوں کے سامنے اور سفر عشق اپني انتہاؤں کو تھا ۔ لوگ اسے جي بھر بھر کر کيمروں کي آنکھ ميں محفوظ کررہے تھے ليکن ميرے لئے آنکھوں کي پتلياں کافي تھيں ، ايک پل لے لئے بھي توجہ آنکھوں سے کيمرے پر مبذول کرانا دل نے گوارا نہ کيا ۔ ٹھنڈي راہ داري پر کئي بار کھلے پاؤں چلي ، اور دل نے تصور کيا کہ وہ دن آئے جب گھٹنوں کے بل چل کر ان راہ داري سے گذرجاؤں ۔ چار روز کا يہ سفر بين الحرمين سميت اطراف کي ديگر زيارتوں پر محيط تھا ۔ ہر مقام کربلا کي ياد تازہ کرتا اور حسن سفر کو دوبالا کرتا ۔ چودہ سو سال قبل اسلام کي بقا کے لئے ايک سفر مدينہ سےکربلا کا تھا اور آج اس راہ داري کا سفر کروڑوں جانوں کي بقا کے لئے ہے
دونوں ہي سفر عين عشق ہے ۔ ايک حسين کا عشق
اور ايک حسين سے عشق ۔۔