My Blogs

ایک یاد

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں

ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی

ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں

پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو

اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں

ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا

دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ہوں

حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا

اے کثرت آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں

پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت

پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں