آپ سب ايک دوسرے کو مبارک ہو
خير آج کل زندگيوں سے کچھ ايسے رخصت ہورہا ہے کہ دل چاہتا ہے شہزاد احمد سے يہ شعر مستعار لے ليا جائے کہ
رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا
گذشتہ شب پنجاب اسمبلي ميں وزيراعليٰ کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا نتيجہ غير متوقع نہيں تھا ۔ سترہ جولائي کو ضمني انتخاب کے نتائج کے بعد خود ساختہ تجزيہ کاروں نے بھي تبصروں ميں صورت حال کو يقيني طور پر واضح کرديا تھا ۔ کسي کو تو يہ بھي کہتے سنا کہ گھبرانے کي بات نہيں زرداري صاحب جلد چوہدري شجاعت سے ملاقات کريں گے ۔ غيرجمہوري عمل اس قدر مقبول و معروف ہوگا اس کا ادراک کسي وقت مشکل تھا جو اب اس حد تک نارمل لگ رہا ہے کہ گذشتہ روز کي رولنگ کي پيش گوئي يوتھيوں کو چھوڑ کر غير سياسي بچے بھي کرسکتے تھے ۔ اب گلا کريں بھي تو کس بات کا ! چور دروازہ دکھانے والے شکوہ کرتے اچھے نہيں لگتے۔ کسي بھي جماعت يا شخصيت سے عدم وابستگي رکھنے والے چند ساتھيوں سے جب صبح سويرے گفتگو کا موقعہ ملا تو ايک ہي جملے ميں بات تمام ہوئي ( يہ سب ايک دوسرے کے ہي مستحق ہيں) اس فلسفے کو سمجھنے کے لئے اس غيرجمہوري ، غلامي کي زنجير کا معائنہ کرنا پڑے گا جس کي حاليہ کڑي فلور کراسنگ پر سپريم کورٹ کي رولنگ تھي ۔ اس سے پہلے عمران خان کي جانب سے عدم اعتماد کے ووٹوں کو ماننے سے انکار تھا ، سائفر کي بنياد پر قاسم سوري کا اعلان تھا ۔ اس سے بھي پہلے سول ملٹري گٹھ جوڑ سے حکومت کو ڈي ريل کرنا تھا ، اس سے بھي پہلے ايک تگڑي اپوزيشن چھوڑ کر دو تہائي کے بنا لولي لنگڑي حکومت بنانا تھا ۔ ڈوريں کھينچنے والوں کے ہاتھوں کٹھ پتلي بننا تھا اور اس سے بھي پہلے اور اس سے بھي پہلے کا يہ تسلسل قيام پاکستان تک لے جاسکتا ہے ۔ لہذا اب يہي کہا جاسکتا ہے کہ آپ سب ايک دوسرے کو مبارک ہو ۔۔