My Blogs

!افتخار سے انجم تک ۔ يہ آدمي ہميں کہاں لے آيا

پاکستان کي سياسي صورت حال دلدل بن چکي ہے ۔ قريب جانے والا دھنس رہا ہے اور نکالنے والا پھنس رہا ہے ۔ مختصر کرئير محدود تجربے ليکن لامحدود تجزيئے کي بنياد پر يہ کہنا غلط نہيں کہ پہلي بار افواج پاکستان کو سياسي دلدل ميں اس قدر بري طرح جکڑے ہوئے ديکھا ہے ۔ تاريخ تو آج اس وقت رقم ہوئي کہ ڈي جي آئي ايس پي آر کے ساتھ جب کيمرے کا فريم کھلا اور مائيک پر آواز آئي تو وہ ڈي جي آئي ايس آئي لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم
کي تھي ۔ ملکي تاريخ ميں پہلي بار ڈي جي آئي ايس آئي کو پريس کانفرنس کرتے ديکھا دوسروں کي حيراني کا آغاز پر ہي جواب دے دياکہا ميں اپنے لئے نہيں ادارے کے دفاع کے لئے ميڈيا پر آيا ہوں ۔ مير جعفر ، صادق ، غدار ، نيوٹرل جانور تک کہا ليکن اب بس ہوگئي ہے رات ميں ملاقاتيں کرنے والے صبح خفا ہوجاتے ہيں اور غدار کہتے ہيں يہ مناسب نہيں ۔ ڈي جي آئي ايس آئي کا جملہ مختف ہوگا ليکن کہنا وہ يہي چاہتے تھے کہ ميرا منہ مت کھلواؤ ورنہ مسئلہ ہوجائے گا لب لباب ہے باز آجاؤ ۔
ماضي ميں جسے ايمپائر سے جانا جاتا ہے رات کي تاريکي ميں ملاقاتوں کي جس قدر باتيں اب ہورہي ہيں وہي ايمپائر اب ويمپائر سا لگنے لگا ہے ۔ ڈي جي آئي ايس آئي نے پريس کانفرنس ميں بار بار ان فرائض کي جانب اشارہ کيا کہ اور بتايا کہ انکا کام غداري کے پروپيگنڈا کا جھوٹ بے نقاب کرنا ہے ۔ فوج کو غدار سمجھنے والے راتوں ميں ملاقاتوں سے بھي گريز کريں ۔ کم و بيش وہي باتيں کيں جو فيصل وواڈا ايک رات قبل کرچکے ۔ پريس کانفرنس کے ساتھ سوال جواب کا سيشن ہوا تو شديد گھريلو ماحول لگا ، ڈي جي آئي ايس آئي سے لفافے والے صحافيوں کا سوال کيا گيا ، رات ميں ملاقات کي ناکاميوں کا سوال تو گويا ازدواجي زندگي سے متعلق سوال محسوس ہورہا تھا ۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو بار بار يہ بھي دہرانا پڑا کہ ميں اپنے لئے نہيں اپنے ادارے کے لئے آيا ہوں ۔ مطلب (میں تے مالی آں) کہنا باقي بچا تھا ۔ ساتھ ہي ساتھ يہ جس جانب اشارہ تھا وہ يہ بھي کہ فوج کے دو دھڑے والي بات زيادہ غلط نہيں ۔ سچ اس سے بھي زيادہ بڑا ہے ۔ باجوہ صاحب کو ملنے والي لائف ٹائم آفر کا بھي آئي ايس آئي چيف ذکر کرگئے ۔ دونوں حضرات آئے تو فوج کيخلاف جاري پوليٹيکل بيانئے سے پيچھا چھڑانے ليکن گتھي مزيد الجھ گئي ۔ مدعو صحافيوں کے ڈر ڈر کے کئے جانے والے سوالات فوج کي ساکھ پر سوالات اٹھاتے گئے۔ پريس کانفرنس کا مقصد پورا ہوا يا نہيں ۔ ليکن يہ ضرور ہوا کہ پاکستاني قوم کو آج تاريخي دن ميسر آگيا ۔ شوکت پراچہ کا پريس کانفرنس ميں ڈي جي آئي ايس آئي سے کيا جانے والا سوال قوم کے تمام سوالوں کا جواب دے گيا کہ ۔ کيا عمران خان آپ نے آپ کو ڈريگ کيا کہ آج مائيک سنبھالنا پڑ گيا ۔
اس پر انجم صاحب يہ ضرور سوچ رہے ہوں گے
يہ شخص ہميں کہاں لے آيا ۔۔