آٹھ ہزار فٹ پر الٹا لٹکنے کا عالمی ریکارڈ
خبروں میں عالمی ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے دیکھنا عام سی بات ہے اور قابل قبول بھی لیکن کبھی اچانک کوئی قریبی شخص آکر آپ سے کہے کہ میں نے عالمی ریکارڈ بنا دیا تو بات ہضم نہیں ہوتی ۔ میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ، میں ۔۔ دوستوں کے ساتھ سیروتفریح پر گئے شوہر کی واپسی کی منتظر تھی ۔ عید کی چھٹیوں پر سیر و تفریح کے لئے میں نے بھی میاں جی کو فل ٹائم موج مستی کی کھلی چھٹی دے رکھی تھی ، اس انتباہ کے ساتھ کے ٹائم پر واپسی ہو جانی چاہیئے ، اپنی دھمکی پر پورا بھروسہ کرتے ہوئے میں نےبھی وقت پر واپسی کا انتظار کیا اور ہفتے بھر سوائے خیر خبر دریافت کرنے کے کوئی اضافہ رابطہ بحال نہ رکھا ۔ گھر واپسی پر میری امید کے برعکس میاں جی سفر کی تھکان سے نڈھال ہونے کے بجائے شدید پرجوش دکھائی دیئے اور انتہائی جو ش وخروش سے ایڈونچر کے قصے سنانے لگے ۔ میں نے تحمل سے باتوں پر کان دھڑے لیکن جب کئی بار ایک ہی جملہ سرگوشی کرتا ہوا محسوس ہوا کہ ۔۔” تمہیں نہیں معلوم میں نے عالمی ریکارڈ بنا لیا ہے ،” تو میں نے روایتی بیوی کا اخلاقی فرض نبھاتے ہوئے پوچھ ہی لیا بھئی کس بات کا عالم ریکارڈ ۔ بس سوال پوچھنے کی دیر تھی کہ شوہر نامدار کا ولولہ حدو ں کو چھونے لگا ۔ جھٹ سے کہا میں نے الٹا لٹک کر پیراگلائیڈنگ کا عالمی ریکارڈ بنایا ہے ۔ میرا دوست جو کہ ماہر انسٹرکٹر ہے وہ بھی مجھ سے متاثر ہوگیا کہ جو کام وہ آج تک نہ کرسکا میں نے کردیا ، میری مشہوری کے چرچے سب جگہ ہیں ، تمہیں نہیں معلوم میں بہت فیمس ہوگیا ہوں اب ۔ ۔۔۔۔ منہ میاں مٹھو تو انکی صفت ہے لیکن اس قدر اپنی تعریفیں مجھے دال میں کچھ کالا ہے کی طرف اشارہ دے رہی تھی ۔ تعریفوں سے واقعے کی تفصیل کی جانب بات کا رخ ہوا تو مجھے عالمی ریکارڈ کے دوران جسم پر پڑنے والے زخموں کا بتلایا ، دیکھوں یہاں وہاں چوٹیں لگی ہیں ، پھر پھٹی جینز بھی بطور تحفہ پیش کی ، ساتھ میں پھٹا ہوا پیراشوٹ کا بھاری ، موٹا اور قیمتی جیکٹ بھی اس مشکوک عالمی ریکارڈ پر مہر ثبت کرنے اکے لئے خدمت میں پیش کیا ۔ یہ سب مشتبہ تفصیلات سنتے ہوئے عین ممکن تھا کہ بیوی کے ہاتھوں ایک اور مظلوم شوہر قتل ہوجاتا ۔ خطرہ بھانپتے ہوئے میاں جی نے فورا عالمی ریکارڈ کی تفصیل ایک جملے میں بیان کردی
مظفرآباد پیر چناسی کا مقام ، آٹھ ہزار فٹ کی بلندی سے سر کے بل پیراگلائڈڈنگ اور سترہ منٹ تک ہوا میں الٹا لٹک کر کریش لینڈنگ کی ۔ جان بچ گئی ، ورنہ ستر حوریں راستے میں ہی استقبال کرنےپہنچ چکی تھیں ، لیکن پھر وہ بھی ڈر گئی ہوں گی کہ کہیں اسکی بیوی ہمارے پیچھے نہ پڑ جائے کہ عید پر سیر و تفریح کا شوہر کو اتنا مہنگا تحفہ دیا اور فائدہ کوئی اور اٹھائے ۔ بس اسی لئے میں آج تمھارے سامنے بیٹھا ہوں ۔
میاں جی کے مذاق نے میرے جذبات کو تو قابو میں رکھا لیکن واقعے کی شدت کو میں اچھی طرح محسوس کرپارہی تھی ۔ پیراگلائیڈنگ کا شمارایکسٹریم اسپورٹس میں ہوتا ہے جس میں مہارت اور ٹریننگ درکار ہوتی ہے ، گو کہ انسٹرکٹر کے ہمراہ پیراگلائیڈنگ نے کئی ناتجربہ کاروں کی زندگی آسان کردی ہے لیکن کئی باتوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے ، جس میں وزن ، چستی پھرتی ، جسم کے ساتھ ذہنی طور پر بھی سپر فٹ ہونا ۔
پیرچناسی میں ماہر انسٹرکٹر کی زیر نگرانی پیراگلائیڈنگ کرائی جاتی ہے اور ملک کے ساتھ دنیا بھر سے سیاح یہاں آکر لطف اندوز ہوتے ہیں ، بچے بڑے سب ہی محفوظ پیراگلائیڈنگ کرتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے باخوبی انجام پاتا ہے ۔ بقول میرے شوہر کہ جب انہوں نے ٹیک اوف کیا تو توزان برقرار نہ رہا اور کسی جنگلے سے پیر ٹکرایا اور وہ منہ کہ بل ہوا میں معلق ہوگئے ۔ آٹھ ہزار فٹ کی بلندی اور صرف تین بیلٹس پر بانوے کلو کا وزن ہوا میں جھول رہا تھا ۔
اس وقت میری شوہر کی حاضر دماغی نے کام کیا ، اس نے انسٹرکٹر سے کہا کیا یہ بیلٹ مجھے سنبھال لیں گے ، جواب ہاں میں ملا تو کہاپھر مجھے لٹکا رہنے دیں اور اوپر کھیچنے کی کوشش میں مزید خرابی کا رسک نہ لیں ، سترہ منٹ کی پرواز کے دوران جنگل ، دریا نظروں سے گزرے جس میں منہ کے بل گرنے کا خوف ہر سیکنڈ رہا اور ہر لمحہ وہ دماغ میں ہر ممکن خطرے سے نمٹنے کا پلان بناتے رہے ۔ یہی پلان نے انہیں کریش لینڈنگ کے دوران بھی محفوظ رکھا ، انسٹرکٹر نے منہ کے بل لینڈ ہونے کی ہدایت کی لیکن انہوں نے سر زمین کی جانب رکھا اور ہلمیٹ اور کہنیوں پر لینڈ ہوتے ہوئے فوری کروٹ بدلی ۔ حیران کن اور معجزانہ طور پر سترہ منٹ تک اتنی اونچائی پر الٹا لٹکنے کے باوجود نہ آنکھوں میں خون اترا نہ ہی جسم کے کسی اور حصے میں تناؤ رہا ۔ شوہر کی جان بچی لیکن جن دوستوں نے انہیں ٹیک آف پوائنٹ سے ہوا میں جھولتے دیکھا ان سب کی سانسیں سترہ منٹ تک ساتھ چھوڑ چکی تھیں ۔ عالمی ریکارڈ تو ان دوستوں نے بھی بنایا ہے سترہ منٹ تک بنا دل کی دھڑکن اور سانسوں تک زندہ رہنے کا عالمی ریکارڈ ۔ یہ سانسیں اس وقت قابو میں آئیں جب کریش لینڈنگ کے فوری بعد شوہر صاحب نے مفت میں گلائیڈر کی پرواز بھرلی ۔ اور وجہ بتائی کہ میں اس خوفناک یاد کے ساتھ واپس نہیں آنا چاہتا تھا ، اور نہ ہی اپنے دوستوں کے دل پر بوجھ رکھنا چاہتا تھا جنہوں نے مجھے موت کے قریب جاتے دیکھا ہو ۔ میں اپنے شوہر کی یاری ، پھرپور زندگی جینے کے فن کی پہلے ہی معترف تھی لیکن اس بھیانک عالمی ریکارڈ نے مجھے انکی ایک اور صفت سے بھی روشناس کرایا اور وہ ہے مشکل حالت میں گھبرایا نہیں کرتے ۔ کیوں کہ حادثہ نہیں بوکھلاہٹ جان لیوا ہوتی ہے ۔ اس انوکھی خوفناک پیراگلائڈنگ کا عالمی ریکارڈ بیشک میرے شوہر کے لئے ایک مذاق ہوگا ، لیکن میرے لئے واقعی ہی یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے ، کیوں کہ آپ کے پیارے آپ کے لئے پوری دنیا ہوتے ہیں ، اور انکی خیروآفیت کسی ریکارڈ سے کم نہیں ہوتی ۔
اس عالمی ریکارڈ پر آپ کو بہت بہت مبارک باد ۔۔